ٹائیٹن آبدوز اور قرآن مجید
تعارف و تمہید:
محترم قارئین! اس بات کی صداقت میں کوئی شک نہیں کہ خالقِ کائنات، مالکِ حقیقی اللہ تعالیٰ اپنا پیغام کسی نہ کسی طریقے سے ہر جنّ و انس تک پہنچاتا ہے۔ بعض اوقات یہ پیغامِ حق کائنات کے طول و عرض میں پھیلی اللہ تعالیٰ کی بے شمار اور مختلف النوع نشانیوں کے ذریعے پہنچتا ہے اور بعض اوقات کائنات اور بالخصوص دنیا میں رونما ہونے والے مختلف واقعات و حادثات کے ذریعے پہنچتا ہے۔ ٹائیٹن آبدوز اور قرآن مجید کا آپس میں گہرا تعلق و ربط ہے۔ اللہ جلّ شانہٗ اس حوالے سے قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
سَنُرِيْهِمْ اٰيٰتِنَا فِي الْاٰفَاقِ وَفِيْٓ اَنْفُسِهِمْ حَتّٰى يَتَبَيَّنَ لَهُمْ اَنَّهُ الْحَقُّ ۭ اَوَلَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ اَنَّهٗ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ شَهِيْدٌ
اردو ترجمہ: “ہم دکھائیں گے انھیں اپنی نشانیاں آفاق (عالم) میں اور ان کے اپنے نفسوں میں تاکہ ان پر واضح ہوجائے کہ قرآن واقعی حق ہے ۔کیا یہ کافی نہیں کہ آپ کا رب ہر چیز پر گواہ ہے”۔ (سورۃ فصّلت:53)
English Translation: “Soon will We show them our Signs in the (furthest) regions (of the earth), and in their own souls, until it becomes manifest to them that this is the Truth. Is it not enough that thy Lord doth witness all things?”
ٹائیٹن آبدوز اور قرآن مجید:
اوشین گیٹ (OceanGate)2021ء سے ارب پتیوں کو سمندر کی تہہ میں 3300 میٹر نیچے ٹائی ٹینک کے ملبے کی سیر کرا رہی ہے۔ ٹائی ٹینک کا ملبہ 1985 میں دریافت ہوا اور اوشین گیٹ نے 2021ء سے دنیا بھر کے امراء کو اس کی سیر کرانی شروع کر دی۔
شہزادہ داؤد اور سلیمان داؤد 18 جون 2023ء کو ٹائیٹن میں سوار ہوئے اور آب دوز پانی میں اتر گئی۔ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد آب دوز کا کنٹرول روم سے رابطہ ٹوٹ گیا، آج تک کی تحقیقات کے مطابق آب دوز پونے دو گھنٹے بعد Bathypelagic Zone میں دھماکے سے پھٹ گئی اور یہ زون 3 ہزار میٹر کی گہرائی میں ہے۔
آب دوز کی دم اور لینڈنگ فریم ٹائی ٹینک کے ملبے سے 1600 فٹ کے فاصلے سے ملا تاہم لاشیں غائب تھیں اور یہ لاشیں سرے دست کسی ٹیکنالوجی کی مدد سے دریافت نہیں ہو سکتیں، کیوں نہیں ہو سکتیں؟
ٹائیٹن آبدوز، جدید سائنسی تحقیقات اور قرآن مجید کی صداقت و حقانیت:
مذکورہ بالا واقعے کے بعد پوری دنیا کے میڈیا نے یہ خبر اٹھا لی۔ چنانچہ دنیا جہاں کے بحری ماہرین بھی سامنے آئے اور دنیا کو پہلی مرتبہ پتا چلا سمندر میں تہہ در تہہ بحریں waves ہوتی ہیں۔ ایک بحر کے بعد دوسری بحر اور دوسری کے بعد تیسری بحر آتی ہے اور یہ بحریں سمندر میں سناٹا اور اندھیرا کرتی چلی جاتی ہیں، سمندر میں دو گھنٹے گہرائی میں سفر کے بعد پانی میں اندھیرے کے ایسے گہرے بادل چھا جاتے ہیں جنھیں لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا، کیوں؟ کیوں کہ یہ اندھیرا دنیا کے کسی بھی مقام پر انسان کے تجربے میں نہیں آتا، بحری ماہرین اس اندھیرے کو پچ ڈارک نیس (Pitch Darkness) کہتے ہیں، یہ اندھیرا اتنا گہرا ہوتا ہے کہ انسان دوسرے ہاتھ کو ٹٹول نہیں سکتا۔
ہمیں یہ جاننے کے لیے سورۃ نور کی آیت نمبر چالیس پڑھنا پڑے گی، اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں مڈنائٹ زون(Midnight Zone) اور پچ ڈارکنس (Pitch Darkness) کے بارے میں بتایا ہے۔ قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
اَوْ كَظُلُمٰتٍ فِيْ بَحْرٍ لُّـجِّيٍّ يَّغْشٰـىهُ مَوْجٌ مِّنْ فَوْقِهٖ مَوْجٌ مِّنْ فَوْقِهٖ سَحَابٌ ۭ ظُلُمٰتٌۢ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ ۭ اِذَآ اَخْرَجَ يَدَهٗ لَمْ يَكَدْ يَرٰىهَا ۭ
وَمَنْ لَّمْ يَجْعَلِ اللّٰهُ لَهٗ نُوْرًا فَمَا لَهٗ مِنْ نُّوْرٍ
اردو ترجمہ: “یا جیسے ایک گہرے سمندر میں اندھیرا ہو، موجوں کے اوپر موجیں اٹھ رہی ہوں، اوپرسے گہرے سیاہ بادل چھائے ہوئے ہوں، اوپر تلے بہت سے اندھیرے ہوں اور اگر کوئی اپنا ہاتھ نکالے تو وہ اس کو بھی نہ دیکھ پائے۔ اور جس کے لیے اللہ تعالیٰ نور نہ بنائے تو اس کے لیے کہیں نور نہیں“۔ (سورۃ النور:40)
English Translation: “Or the darkness in a deep sea, covered by waves upon waves, topped by dark clouds. Darkness upon darkness! if one stretches out his hand، he can hardly see it. For any to whom Allah gives not light, there is no light.”
آپ یہ آیت دوبارہ پڑھیں اور اس کے بعد ٹائیٹن آب دوز کے سانحے پر ماہرین کی رائے بھی دوبارہ سنیں اور پھر اپنے آپ سے سوال کریں، آج سے چودہ سو سال پہلے جب انسان سمندر میں تین میٹر سے زیادہ گہرائی میں نہیں گیا تھا۔ اس وقت قرآن مجید میں کس نے ڈکلیئر کیا سمندر میں موجوں کے اوپر موجیں ہوتی ہیں اور یہ گہرے بادلوں کی طرح ہر چیز کو ڈھانپ لیتی ہیں اور یہ ایک ایسا اندھیرا تخلیق کر دیتی ہیں جس میں ایک ہاتھ دوسرے کو شناخت نہیں کر سکتا، یہ حقیقت 14 سو سال پہلے کس طرح معلوم ہوگئی؟ دنیا 1985 میں ٹائی ٹینک کا ملبہ تلاش کر پائی جب کہ اللہ تعالیٰ نے 628عیسوی (چھ ہجری) میں بتا دیاتھا کہ ہم سمندر میں موج کے اوپر موج چلاتے ہیں، یہ موجیں گہرے بادل جیسی ہوتی ہیں اور یہ ایک ایسی پچ ڈارک نیس تخلیق کرتی ہیں جس میں بینائی جواب دے جاتی ہے اور ٹائیٹن اس پچ ڈارک نیس میں گم ہوئی یا تباہ ہوگئی۔
خلاصۂِ بحث/حاصلِ کلام:
کیا ٹائیٹن آب دوز کا ڈوبنا محض اتفاق تھا؟ اس آیت کریمہ پر غور و خوض کیاجائے اور حال ہی میں سمندر کی گہرائیوں میں ڈوبنے والی ٹائیٹن آبدوز پر ہونے والی جدید سائنسی تحقیقات کو سامنے رکھا جائے تو یقیناً ایمان تازہ ہو جاتا ہے۔ہم مسلمانوں کو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے مجھے اپنے اس دینِ متین میں پیدا کیا جس نے دنیا کو 1400 سال پہلے پچ ڈارک نیس، موج کے اوپر موج اور پھر اندھیرے کے بادلوں کے بارے میں اطلاع دے دی تھی اور ساتھ یہ بھی فرما دیا تھا، اللہ جس کو روشنی نہ دے اسے کبھی روشنی نصیب نہیں ہوتی۔ شاید ٹائی ٹینک جہاز اور ٹائیٹن آبدوز ڈوبی ہی اس لیے ہو کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں یا اہلِ دنیا کو اپنی آیات کی طرف متوجہ کر کے اپنا پیغام ان تک پہنچانا چاہتا ہو۔ ھٰذا ما عندی والعلم عند اللہ واللہ اعلم بالصواب
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس واقعے کے ذریعے اہلِ اسلام کو یہ پیغام دینا چاہتا ہو کہ تم لوگ بلاوجہ احساس کمتری کا شکار ہو اور اس احساس کمتری میں ان لوگوں کی طرف دیکھ رہے ہو جنھیں اللہ نے ایمان کی روشنی سے محروم رکھا ہوا ہے، تم ان لوگوں کی طرف نہ دیکھو اور صرف اورصرف اپنے رب کی طرف متوجہ ہو جاؤ، تمہارے حالات صرف وہی بدلے گا۔ یقیناً اللہ سب سے بڑھ کر مدد فرمانے والا ہے۔
فَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّكٰوةَ وَاعْتَصِمُوْا بِاللّٰهِ ۭ هُوَ مَوْلٰىكُمْ ۚ فَنِعْمَ الْمَوْلٰى وَنِعْمَ النَّصِيْرُ
اردو ترجمہ: “صحیح صحیح ادا کیا کرو نماز اور دیا کرو زکوۃ اور مضبوط پکڑ لو اللہ تعالیٰ (کے دامنِ رحمت) کو وہی تمہارا کارساز ہے۔ پس وہ بہترین کارساز ہے اور بہترین مدد فرمانے والا ہے” ۔ (سورۃ الحج:78)
English Translation: “So establish regular Prayer, give regular Charity, and hold fast to Allah! He is your Protector – the Best to protect and the Best to help!”.